امام تقی علیہ السلام اور چھوٹی عمر کی امامت

ساخت وبلاگ
ذکرِ الہی کی نشانیخداوند متعال سورہ بقرہ کی آیت 152 میں فرماتا ہے کہ تم میرا ذکر کرو میں تمہارا ذکر کروں گا۔ انسان کیسے مقام ذکرِ الہی پر فائز ہو سکتا ہے؟ کیسے معلوم ہو کہ ہم خدا کی یاد سے سرشار ہیں یا نہیں؟اہلِ معرفت نے اس حوالے سے ایک نشانی ذکر کی ہے جس سے معلوم ہوگا کہ انسان خدا کے ذکر اور یاد میں مشغول ہے یا نہیں؟ اگر ذکر کے اوقات میں انسان یہ محسوس کرے کہ کوئی ہے جو اس کا ہم نشین ہے۔ وہ اکیلا نہیں ہے بلکہ اس کے ساتھ کوئی اور بھی ہے تو یہ اس بات کی نشانی ہے کہ وہ حقیقت میں حالِ ذکر میں ہے۔ بعض روایات میں اسی مطلب کی طرف اشارہ ہوا ہے۔ نقل ہوا ہے کہ جب حضرت موسیؑ نے خدا سے مناجات کرنا چاہا تو پوچھ لیا: اے میرے رب! تو نزدیک ہے کہ میں مناجات کروں؟ یا دور ہے کہ میں آواز لگاوں؟ خداوند متعال نے موسیؑ کی طرف وحی کی: اے موسیؑ، میں اس کا ہم نشین ہوں جو میرا ذکر کرے۔ پس اگر اس خدا کی ہم نشینی کی حالت کو اگر کوئی درک کرے تو وہ حقیقت میں حالِ ذکر میں ہے ورنہ نہیں۔ + لکھاری عباس حسینی در 6 Feb 2023 و ساعت 11:27 PM | امام تقی علیہ السلام اور چھوٹی عمر کی امامت...
ما را در سایت امام تقی علیہ السلام اور چھوٹی عمر کی امامت دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : abbashussaini بازدید : 92 تاريخ : پنجشنبه 20 بهمن 1401 ساعت: 15:55

کونسی لذت؟سید عباس حسینیہر انسان لذت چاہتا ہے۔ کونسا انسان ایسا ہے جسے لذت پسند نہ ہو؟ ہمارا کھانا، پینا، ملنا جلنا، سیروتفریح، ازدواجی تعلقات یہاں تک کہ عبادت تک ہر کام اور فعل لذت کی خاطر ہے۔ انسان اس دنیا میں زیادہ سے زیادہ لذت سمیٹنا چاہتا ہے۔ مغربی مادر پدر آزاد لبرل نظام کا نعرہ ہی یہی ہے کہ جتنا ہو سکے اس دنیا میں موج مستی کرو گویا انسان کی زندگی کا مکمل ہدف ہی یہی ہے۔ مغربی معاشرے میں اکثر مرد اور عورت پورا ہفتہ کما کر چھٹی کے دن سارا پیسہ موج مستی میں اڑاتے ہیں اور زیادہ سے زیادہ لذت حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ قدیم یونانی فلسفی اپیکور (Epicurus) کا سارا فلسفہ بھی اسی نظریے پر قائم تھا جس کے مطابق انسانی زندگی کا ہدف لذت اور خوشی تک پہنچنا ہے۔ یہی وجہ ہے اس فلسفی نظریہ (Epicureanism) کو عیش ونوش کے معنی میں لیا جاتا ہے۔ البتہ خود اپیکور کے مطابق عارضی لذت کافی نہیں ہے بلکہ انسان کو ایسی لذت کے پیچھے ہونا چاہیے جو پوری زندگی اس کے ساتھ رہے۔ اسلام حلال اور جائز لذت کا مخالف نہیں۔ اکثر لوگوں کی عبادت بھی لذت ہی کی خاطر ہے، چاہے وہ جنت کی لذت کا حصول ہو یا جہنم کے عذاب سے نجات کی لذت۔ قرآن نے بھی کہا ہے کہ اس دنیا کی زینتوں کو کس نے حرام کیا ہے؟ (قُلْ مَنْ حَرَّمَ زِينَةَ اللَّهِ الَّتِي أَخْرَجَ لِعِبَادِهِ وَالطَّيِّبَاتِ مِنَ الرِّزْقِ) قرآن نے مومنین کے لیے آخرت اور بہشت میں حاصل ہونے والی لذتوں کی بھی پوری ایک فہرست بیان کی ہے۔ اصل مسئلہ دو چیزوں میں ہے:۱۔ خداوند متعال حکیم ذات ہے لہذا خود انسان اور معاشرے کی ضرورتوں اور مصلحتوں کو دیکھتے ہوئے لذتوں کو منظم کرنے کے لیے اسلام ایک مکمل ضابطہ دیتا ہے اور لذتوں کو جائز و ناجائز اور حلال وحرام میں تقسیم کرتا ہے۔ وہ لذتی امام تقی علیہ السلام اور چھوٹی عمر کی امامت...
ما را در سایت امام تقی علیہ السلام اور چھوٹی عمر کی امامت دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : abbashussaini بازدید : 97 تاريخ : پنجشنبه 6 بهمن 1401 ساعت: 2:12

دل کے خریدارایک بادشاہ نے اعلان کر رکھا تھا کہ جو اچھی بات کہے گا اس کو چار سو دینار (سونے کے سکے) دیئے جائیں گے۔ ایک دن بادشاہ رعایا کی دیکھ بھال کرنے نکلا۔ اس نے دیکھا ایک نوے سال کی بوڑھی عورت زیتون کے پودے لگا رہی ہے۔بادشاہ نے کہا: تم پانچ دس سال میں مر جاؤ گی اور یہ درخت بیس سال بعد پھل دیں گے تو اتنی مشقت کرنے کا کیا فائدہ؟بوڑھی عورت نے جواباً کہا: جو ہم نے پھل کھائے وہ ہمارے بڑوں نے لگائے تھے اور اب ہم لگا رہے ہیں تاکہ ہماری اولاد کھائے!بادشاہ کو اس بوڑھی عورت کی بات پسند آئی حکم دیا: اس کو چار سو دینار دے دیئے جائیں۔جب بوڑھی عورت کو دینار دیئے گئے وہ مسکرانے لگی۔ بادشاہ نے پوچھا کیوں مسکرا رہی ہو؟بوڑھی عورت نے کہا کہ زیتون کے درختوں نے بیس سال بعد پھل دینا تھا جبکہ مجھے میرا پھل ابھی مل گیا ہے!بادشاہ کو اس کی یہ بات بھی اچھی لگی اور حکم جاری کیا: اس کو مزید چار سو دینار دئے جائیں۔جب اس عورت کو مزید چار سو دینار دیئے گئے تو وہ پھر مسکرانے لگی!بادشاہ نے پوچھا: اب کیوں مسکرائی؟بوڑھی عورت نے کہا: زیتون کا درخت پورے سال میں صرف ایک بار پھل دیتا ہے جبکہ میرے درخت نے دو بار پھل دے دیئے ہیں۔بادشاہ نے پھر حکم دیا: اس کو مزید چار سو دینار دیئے جائیں۔ یہ حکم دیتے ہی بادشاہ تیزی سے وہاں سے روانہ ہو گیا۔وزیر نے کہا: حضور آپ جلدی سے کیوں نکل آئے؟بادشاہ نے کہا: اگر میں مزید اس عورت کے پاس رہتا تو میرا سارا خزانہ خالی ہو جاتا مگر عورت کی حکمت بھری باتیں ختم نہ ہوتیں۔حاصل کلاماچھی بات دل موہ لیتی ہے۔ نرم رویہ دشمن کو دوست بنا دیتا ہے۔ حکمت بھرا جملہ بادشاہوں کو بھی قریب لے آتا ہے۔اچھی بات دنیا میں دوست بڑھاتی اور دشمن کم کرتی ہے اور آخرت میں ثواب کی کثرت کرتی ہے۔آپ مال و دولت سے ساما امام تقی علیہ السلام اور چھوٹی عمر کی امامت...
ما را در سایت امام تقی علیہ السلام اور چھوٹی عمر کی امامت دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : abbashussaini بازدید : 108 تاريخ : پنجشنبه 6 بهمن 1401 ساعت: 2:12

اگر کتا آپ کو کاٹے تو کیا آپ بھی کتے کو کاٹیں گے؟ایک کہانی ہے۔ سعدی نے بوستان میں شعر کی صورت میں بیان کیا ہے۔ اس کا خلاصہ بیان کرتا ہوں۔ کہتے ہیں:جھونپڑی میں رہنے والا ایک صحرائی شخص تھا۔ ایک دن صحراء میں جنگلی کتا نکل آیا۔ کتے نے اس صحرائی کو پاوں سے کاٹ لیا۔ بہت زیادہ غمزدہ ہوا، مارنے پر کتا بھاگ گیا۔ گھر واپس آیا۔ غمزدہ حالت میں رو رہا تھا۔ اس کی ایک بیٹی تھی۔ بیٹی نے کہا: "بابا، یہ سب آپ کی اپنی غلطی ہے۔ جب کتا آپ کو پاوں سے کاٹ رہا تھا اسی وقت آپ بھی اپنے دانتوں سے کتے کو پاوں سے کاٹ لیتے؟ اب ایسے ہی آپ دکھ اور درد کا اظہار کر رہے ہیں؟"باپ نے کہا: "اگر ساری دنیا بھی مجھے دے دی جائے، اپنے دانتوں کو کتے کے پاوں سے آلودہ نہیں کروں گا۔"اجتماعی مسائل بھی اسی طرح ہیں۔ اگر بات چیت میں، یا کسی معاملے میں، کوئی شخص آپ کے ساتھ زیادتی کرتا ہے تو آپ بھی اسی کام کا تکرار مت کیجیے۔ آپ اپنی عفت اور شرافت کا لحاظ کیجیے۔ شرعی احکام اور اقدار کو مدنظر رکھیں۔ اس نے تو برا کام کیا ہے۔ آپ خود کہہ رہے ہیں اس کا کام برا تھا۔ پس آپ اس برے کام کا تکرار کیوں کریں؟ فرشتے اس کو جواب دے دیں گے۔ آیت الله ناصری + لکھاری عباس حسینی در 4 Jan 2023 و ساعت 2:4 PM | امام تقی علیہ السلام اور چھوٹی عمر کی امامت...
ما را در سایت امام تقی علیہ السلام اور چھوٹی عمر کی امامت دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : abbashussaini بازدید : 95 تاريخ : پنجشنبه 6 بهمن 1401 ساعت: 2:12